پاکستانی میڈیا خواہ وہ الیکٹرانک میڈیا ہو ،پرنٹ میڈیا ہو یا سوشل میڈیا ہو ہر جگہ گرے لسٹ کی گونج سنائی دے رہی ہے۔
گرے لسٹ کو جاننے سے پہلے یہ بتاتا چلوں کہ 1989ء میں بین الاقوامی طور پر ایک ادارہ وجود میں آتا ہے جس کا نام "ایف اے ٹی ایف‘‘ یعنی فنانس ایکشن ٹاسک فورس رکھا جاتا ہے۔
اس بین الاقوامی ادارے کے بنیادی اصول اور مقاصد یہ ہیں:
1۔ دہشت گردی کے لیے ہونے والی فنانسنگ کو روکنا
2۔ منی لانڈرنگ اور کرپشن پر قابو پانا۔
جو بین الاقوامی ممالک اس بنیادی اصولوں پر عمل کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو اس کو ایک لسٹ میں ڈالا جاتا ہے۔ جس کو گرے لسٹ کہا جاتا ہے۔
پاکستان ویسے تو 2008ء اور 2015ء میں گرے لسٹ میں رہا ہے اور اس کی بنیادی وجہ ملک میں کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہونا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ بھی ہو رہی تھی جو کئی یورپین اور امریکن اخبارات میں بھی رپورٹ ہوئی تھی۔
پاکستانی میڈیا میں بھی رپورٹ ہوچکی ہے کہ کس طرح اداکاروں اور ماڈلز کے ذریعے پاکستان سے ڈالرز باہر اسمگل کر رہے تھے حتی کہ سمندر کے راستے لانچز کے ذریعے ڈالرز باہر بھیجنا بھی رپورٹ ہوچکا ہے۔
یہ سلسلہ جاری رہا اور 2018ء میں پاکستان ایک بار پھر گرے لسٹ میں ڈالا گیا اس کی کئی وجوہات تھیں ایک تو ملک میں کرپشن ،منی لانڈرنگ اور دوسری طرف ہندوستان کی امریکہ میں مضبوط لابی تھی جس کہ وجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا۔
بھارت کا پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کے بعد دوسرا مقصد بلیک لسٹ ملکوں میں ڈالنا ہے جس کے لیے ان کی لابی پاکستان سے باہر اور پاکستان کے اندر سرگرم ہوچکی ہے۔
خدانخواستہ اگر پاکستان بلیک لسٹ میں اگیا تو اس کے کے کیا اثرات ہونگے؟
بلیک لسٹ میں انے کا مقصد مملکت خدا داد پاکستان پر پابندی عائد کرنا۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ کوئی ملک تجارت نہیں کریگا۔ جس کی وجہ سے ملک میں بےروزگاری بڑھے گی۔ مہنگائی کا طوفان آئے گا اور ملک خدانخواستہ اس حد تک پہنچے گا جو کوئی ذی شعور بندہ سوچ بھی نہیں سکتا۔
جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے اس کی سر توڑ کوشش جاری ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک میں کرپشن اور منی لانڈرنگ پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے اور کی مثال ایف اے ٹی ایف کی اجلاس میں پاکستان کی تعریف ہے۔
اس اجلاس میں پاکستان کو اکتوبر 2020 تک وقت دیا گیا کہ آپ ملک میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف مزید اقدامات کریں اور قانون سازی کریں۔
حکومت پاکستان نے پچھلے دنوں ایوان میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف مزید سخت قانون بنانے کے لیے بل پیش کیا جس کو اپوزیشن نے خلاف ووٹ دیا اور وہ بل سینٹ سے مسترد ہوگیا ہے۔ کیونکہ سینٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے۔
اپوزیشن جماعتیں آخر چاہتی کیا ہیں؟ کیا وہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیل رہے ہیں؟ کیا وہ ہندوستان کا ساتھ دے رہے ہیں؟۔
اصل میں اپوزیشن کو پاکستان کی فکر نہیں بلکہ اپنے ادوار میں لوٹے گئے پیسوں کی فکر ہے اور اس کے لئے حکومت پاکستان سے آین آر آو مانگتی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے صاف صاف انکار کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چاہئے کچھ بھی ہوجائے احتساب کا عمل جاری رہے گا اور کسی کو آین آر آو نہیں ملے گا چاہئے میری حکومت کیوں نہ چلی جائے ۔
اپوزیشن نے بل میں ساتھ دینے کے لیے احتساب قانون میں35 ترامیم میں تبدیلی کی شرائط رکھی ہیں۔ ان کی کچھ چیدہ چیدہ شرائط جو میڈیا میں رپورٹ ہوچکی ہیں۔
1۔ایک ارب سے کم کرپشن پر نیب کا قانون لاگو نہ ہو۔
2۔ 1999ء سے پہلے جتنی بھی کرپشن ہوئی ہے کیسیز ختم کی جائے مطلب ہمیں معاف کیا جائے۔
3۔ جو کرپشن کا کیس 5 سالہ پرانا ہوچکا ہے تو اس کیس کو بھی نیب کے قانون میں نہیں آنا چاہئے۔ وغیرہ وغیرہ ۔
پارٹیوں سے بالاتر ہوکر اب ہم بحثیت ایک قوم اور ایک پاکستانی ہونے کے ناطے سوچنا ہوگا کہ اگر اپوزیشن ملک کےساتھ سنجیدہ ہوتی تو اس طرح بل کو پاس کرنے میں روڑے اٹکاتے؟
اگر اپوزیشن نے کرپشن نہیں کی ہے اور ان کی دامن کرپشن سے پاک ہے تو پھر اس طرح مطالبات کیوں کر رہی ہے؟
پاکستان ہے تو ہم ہیں۔
آئیں ہم سب عہد کریں کہ پاکستان کو دنیا میں کھویا ہوا مقام دلانے کے لیے ہم سب ایک ہو کر کوششیں کرینگے اور جو بھی ملکی مفاد میں فیصلے ہوتے ہیں اس کی بھرپور تائیدوحمایت کرینگےاورجو بھی اس میں روڑے اٹکائے گا اس کی بھرپور مخالفت کرینگے اور ان کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
اب جب کہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اکتوبر 2020ء میں ہوگا تو اس کے لیے پہلے سے قانون سازی ضروری ہے اس لیے ہم سب ملکر محب وطن پاکستانی بن کر اپنے سیاسی پارٹیوں پر دباو ڈالنا چاہئے کہ پاکستان کی مفاد مقدم رکھے اور پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے حکومت کا ساتھ دیں اور اکتوبر سے پہلے پہلے قانون سازی مکمل کریں تاکہ پاکستان اس مصیبت سے بخیر و عافیت نکلے اور ان شاء اللّٰہ نکلےگا۔
پاکستان زندہ آباد ہے اور رہے گا۔
اللّٰہ تعالیٰ پاکستان کا اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین۔