سیروسیاحت کی انڈسٹری گلوبل اکانومی کے حوالے سے دنیا کی چند بڑی انڈسٹریز میں شمار ہوتی ہے۔ ٢٠١٦ کے اعداد و شمار کے مطابق گلوبل اکانومی میں ٹورازم کا حصہ سات اعشاریہ چھ ٹریلین امریکی ڈالر تھا اور یہ ہر سال بڑھتا ہی جارہا ہے۔ بعض یورپی ممالک اور امریکہ ہمیشہ سے ہی سب سے زیادہ پاپولر ٹورازم ڈیسٹینیشن رہے ہیں لیکن گذشتہ کچھ عرصے میں بعض دیگر ممالک بھی تیزی سے اس لسٹ میں شامل ہورہے ہیں اور بیش بہا معاشی فوائد حاصل کررہے ہیں۔
یواین ڈبلیو ٹی او کے مطابق ٹورازم کا بزنس والیم آئل ایکسپورٹس، فوڈ پراڈکٹس اور آٹو موبائل انڈسٹری کو بھی پیچھے چھوڑتا جارہا ہے۔ ٢٠١٧ میں تقریبا ایک ارب تیس کروڑ لوگوں نے سیر و سیاحت کے لیے دنیا کے مختلف ممالک کا سفر کیا۔ یہ تعداد ٢٠١٦ کے مقابلے میں چھ اعشاریہ آٹھ فیصد زیادہ تھی۔ سیاحوں کی آمد کے حوالے سے ٢٠١٧ میں دنیا کے ٹاپ دس ممالک میں بالترتیب فرانس، سپین، امریکہ، چائنہ، اٹلی، میکسیکو، برطانیہ، ترکی، جرمنی اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔
پاکستان کی بات کریں تو جو لوگ بھی سیروسیاحت کے دلدادہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ ٹورازم کے حوالے سے دنیا کہ کسی بھی اور ملک میں اتنا پوٹینشل نہیں ہے جتنا پاکستان میں ہے۔ صحرا، سمندر، دریا، جھیلیں، وادیاں، آبشاریں، دنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے، زبردست کلچر، مہمان نواز لوگ, گرمی، خزاں، سردی، بہار، بارش، برف باری کے موسم, موہنجو داڑو، ہڑپہ اور ٹیکسلا وغیرہ میں دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کے آثار اور کھنڈرات، سکھ مت اور بدھ مت کے لیے مقدس ترین مذہبی مقامات... غرض سہولیات کے علاوہ وہ کیا چیز ہے جو پاکستان میں نہیں۔ وہ انگلش میں کہتے ہیں ناکہ "You name it, we have it."
سو اگر صرف اس ایک شعبے پر ہی فوکس کرلیا جائے تو پاکستان سویٹزرلینڈ سے زیادہ زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ٹورسٹ ڈیسٹینیشنز کو ڈویلپ کیا جائے اور دنیا میں پاکستان کا سوفٹ امیج پروموٹ کیا جائے۔ میری تجویز ہے کہ حکومت دنیا کہ ہر ملک سے ہر سال 4-5 طلباء یا ٹورسٹس کو سپانسر کر کے پاکستان بلائے، انہیں سٹیٹ گیسٹس کی طرح ٹریٹ کیا جائے۔ ایوا زوبیک کی طرح پورا ملک گھمایا جائے۔ اور اس سارے پروگرام کو کوئی اچھا سا نام دے کر ساری دنیا میں اس کی نشر و اشاعت کی جائے۔ اس کے بعد وہ لوگ اپنی باقی ساری زندگی اپنے اپنے ملکوں میں پاکستان کے ایمبیسڈرز کے طور ہر کام کریں گے اور بڑی تعداد میں ٹورسٹس کو پاکستان لانے کا باعث بنیں گے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان ٹورازم کے حوالے سے پاکستان کے پوٹینشل سے بخوبی آگاہ ہیں اور متعدد مرتبہ اپنی مختلف تقاریر میں اس کا ذکر بھی کرچکے ہیں۔ اب جبکہ وہ بااختیار ہیں تو امید ہے کہ وہ اس سیکٹر پر خصوصی توجہ دیں گے اور وہ تمام سہولیات میسر کرنے کے لیے کام کریں گے جو کہ عالمی سیاحوں کو پاکستان کی طرف راغب کرنے کا باعث بنیں گی۔ (محمد تحسین)