Mohammad Zubair, Patwari and Common Sense - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Patwari and Common Sense - Insaf Blog.jpeg

 

پٹواریوں کا کہنا ہے کہ بقول محمد زبیر آرمی چیف سے ہونے والی ملاقاتیں ذاتی نوعیت کی تھی۔ اس میں کچھ کامن سینس کی باتیں ہیں اگر پٹواری سمجھنا چاہیں۔

1- آرمی چیف کوئی خلائی مخلوق نہیں ہوتا ایک انسان ہی ہوتا ہے اس لیے دیگر انسانوں کی طرح اس کے بھی ذاتی و خاندانی تعلقات ہوتے ہیں۔ محمد زبیر جو کہ اسد عمر کے بھائی ہیں ان کے والد بھی ایک فوجی جنرل تھے اس لیے آرمی چیف سے ان کے تعلقات ایک معمول کی بات ہے۔ 

2- آرمی چیف اور دیگر جنرلز کے سیاستدانوں اور دیگر اہم لوگوں سے ذاتی و خاندانی تعلقات بھی ہوتے ہیں اور اکثر ملاقاتیں بھی ہوتی رہتی ہیں اس میں بھی کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

3- سیاستدانوں کی آرمی چیف سے متواتر ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں تو صرف محمد زبیر کی دو ملاقاتوں کو ہی خاص طور پر پوائنٹ آؤٹ کیوں کیا گیا؟ 

4- محمد زبیر کی آرمی چیف سے پندرہ دن کے اندر دو “ذاتی ملاقاتیں“ ہوئیں۔

5- اگر یہ ملاقاتیں ذاتی نوعیت کی تھیں تو وہاں ڈی جی آئی ایس آئی کیا کررہے تھے؟

6- چلیں ڈی جی آئی ایس آئی سے بھی ذاتی تعلقات ہونگے تو ڈی جی آئی ایس پی آر کو ذاتی ملاقاتوں کا پتہ کیسے چلا؟

7- ڈی جی آئی ایس پی آر خود سے کوئی بیان نہیں دیتا بلکہ وہ بیان پوری فوج کی نمائندگی کررہا ہوتا ہے لہٰذا یہ بیان آرمی چیف کی ہدایت پر ہی جاری جاتا ہے۔

8- کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آرمی چیف اتنا غیر ذمہ دار ہے کہ محمد زبیر جس سے چالیس سال پرانی دوستی ہے اس سے ہونے والی دو ذاتی نوعیت کی  ملاقاتوں کو ساری مسلح افواج کے نمائندے کے ذریعے پبلک کروائے؟

9- کیا آرمی چیف اتنا غیر ذمہ دار ہے کہ ذاتی نوعیت کی ملاقاتوں کے بارے میں بیان جاری کروائے کہ یہ درخواست پر کی گئیں؟

10- کیا آرمی چیف اس حد تک غیر ذمہ دار ہے کہ مسلح افواج کے نمائندے کے ذریعے نواز و مریم نواز کا خاص طور پر ذکر کروائے کہ یہ ملاقاتیں ان سے متعلق تھیں؟ 

11- جب ملاقاتیں درخواست پر ہوئیں تو یقیننا ان کا ریکارڈ بھی ہوگا اورا اگر بات بڑھ جائے تو کسی فورم پر وہ ریکارڈ مانگا بھی جاسکتا ہے تو کیا درخواست پر ملاقاتوں کی بات ایسے ہی ہوا میں کردی گئی؟

پٹواریوں جب تک غلامی کا پردہ آنکھوں سے نہیں اتارو گے تو شریف فیملی کی حقیقت کبھی سمجھ نہیں پاؤ گے۔ یہ فوج کے ذریعے اقتدار میں آئے، فوج کے ذریعے اقتدار میں رہے، فوج سے ہی ڈیل کرکے پہلی بار جدہ فرار ہوئے، فوج سے ہی ڈیل کرکے دوسری بار لندن فرار ہوئے اور اب جب واپس بلانے کی باتیں شروع ہوئیں تو ایک اور ڈیل سٹرائک کرنے کی کوشش کی گئی،

ناکامی پر انقلابی بن گئے اور جس فوج سے اندھیرے میں ملاقاتیں کرتے ہیں اسی کے خلاف بیان بازی شروع کردی اور اب نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ چلیں سب باتیں چھوڑیں جب بھی آپ کو لگے کہ مریم نواز بہت سچی ہے تو وہ والی بات یاد کرلیا کریں، ‘‘میری اور میرے بہن بھائیوں کی سینڑل لندن تو دور کی بات پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے۔“ اگر ضمیر میں زندگی کی ذرا سی رمک بھی باقی ہے تو ضرور افاقہ ہوگا۔