آج کی اخبار میں تین خبریں ہیں۔
ایک۔ کوریا کی سابق خاتون صدر پارک گھن کی گرفتاری کے بعد ایک اور سابق صدر لی میونگ پارک کو دو بھائی بیوی بچوں داماد سمیت کرپشن میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دو۔ اسرائیل کے وزیراعظم اپنے خلاف کرپشن کیس میں رکاوٹ ڈال رہے تھے اس لیے پولیس نے ان پر اختیارات کے ناجائز استعمال پر شامل تفتیش کرلیا ہے۔
تین۔ آئین کی بالادستی کیلے سب کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں۔ نوازشریف
سب سے پہلے تو دوبار تاحیات نااہل اللہ کا شکر ادا کریں کہ وہ پاکستان میں اور مسلمان ملک میں پیدا ہوئے۔ اسی لئے نا صرف عوامی ٹیکس کے پیسوں پر پروٹوکول لے رہے ہیں بلکہ اداروں پر الزام تراشی جیسی گندی سازش بھی کررہے ہیں۔ کسی غیرمسلم کافر ملک میں پیدا ہوئے تھے تو بنت چور سمیت جیل کی کوٹھڑی میں نشانہ عبرت بنے ہوتے۔ اور شکر کرو تمہارے سپورٹر یہودی اور کافر نہیں ہیں جو اپنے کرپٹ حکمرانوں کو سخت سزا دینے کی تحریکیں چلا رہے ہیں بلکہ مسلمان ہیں جو تمھاری چوری بچانے کیلے اپنا دین ایمان تک بیچنے کو تیار ہیں
چور کے اس بیان سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ بیانیہ اور نظریہ جہاں سے نکلا تھا وہیں چلا گیا ہے ساتھ ہی مجھے پیرپگاڑا مرحوم کا سونے سے لکھا جانے والا جملہ یاد آگیا “ نوازشریف جب اقتدار میں ہو تو گریبان پکڑتا ہے اور جب مشکل میں ہو تو پاؤں پکڑتا ہے”
یہاں مجھے یہ سمجھ بھی نہیں آرہی کہ نااہل چور کے خاندان یا پارٹی میں وہ کونسے بندے ہیں جو اسے جیل بھجوانے سے پہلے اچھی طرح زلیل کروانا چاہتے ہیں۔ موجودہ مشکل حالات میں تو چوہدری نثار کو پاؤں پکڑ کر بھی منانا پڑتا تو منا لینا چاہیے تھا مگر الٹا اسے مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ نااہل اور بنت نااہل کو اچھی طرح زلیل کرے۔ نہاری پائے کھانے والے موٹے دماغ کے اس چور باپ بیٹی کو خود سمکھ نہیں ہے تو کیا پارٹی میں بھی کوئی عقل والا نہیں ہے جو انہیں بتائے کہ تم خوشامدوں کے نرغے میں ہو جو تمھیں جیل بجھوا کر پارٹی پر قبضہ یا توڑنا چاہتے ہیں۔ اور موجودہ حالات میں الٹی سیدھی چھلانگیں لگانے کی بجائے تمہارے سامنے ایک ہی راستہ تھا کہ اپنے کیے پر قوم سے براہ راست معافی مانگ لیتے کیونکہ قوم اتنی بیوقوف اور جاہل ہے کہ معافی مانگنے پر تم جیسے چور کو پھر سر آنکھوں پر بٹھا لیتی لیکن تم مفاد پرستوں کے ٹولے میں پھنس گئے۔
مجھے تو لگتا ہے یہ مشرف کا انتقام ہے اس نے سازش کرکے اپنے وزیر ن لیگ میں شامل کروائے اور پھر انہوں نے گھیر کر نوازشریف کو زلیل کروایا۔ اور نوازشریف چاہتا تو بات صرف اس کی نااہلی پر ہی ختم ہوسکتی تھی۔ مگر اقتدار کی ہوس طاقت کا نشہ کرسی کا لالچ ایسا برا ہے کہ یہ پہلے نااہل کرتا ہے پھر سڑکوں پر ذلیل کرتا ہے۔ پھر جیل جانے کی دال کھلاتا ہے۔ اور پھر آخری منزل پھانسی کے پھندے تک لے جاتا ہے اور بندہ یہی سمجھتا ہے میرا نظریہ و بیانیہ قبول ہورہا ہے۔