
سوات میں مریم صفدر اعوان نے جلسہ میں نامراد اداکاری کرتے ہوئے اپنے آپ کو دختر سوات قرار دے کر "اپنے منہ میاں مٹھو" بننے کی ناکام کوشش کی۔ بوکھلاہٹ کے عالم میں خود کو دخترسوات اور پاکستان کی بیٹی قرار دے دیا۔
مریم صفدر اعوان کی کانپتی ہوئی زبان اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ خود اس کے من میں چور تھا اور اس کو پتہ تھا کہ سوات کے پٹھانوں (ایک بے ضمیر گروہ کے علاوہ) کو یاد ہے کہ سوات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران آپ کے خاندان نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا۔ دختر سوات کا دعوی بے شرمی اور ڈھٹائی کی انتہا ہے ۔
سوات کے جلسے میں ایک اور اداکاری اس وقت دیکھنے کو ملی جب مریم صفدر اعوان نے بے نظیر بھٹو مرحومہ کی طرح بننے کی ناکام کوشش کی اور وہ اس طرح کہ جب جنرل ضیاء الحق کے دور کے آخر میں بے نظیر نے پشاور ائرپورٹ پر پشتو میں نعرہ لگایا کہ "زہ زہ ضیاء زہ"مریم صفدر اعوان نے جلسہ میں نعرہ لگایا کہ رازہ رازہ ۔ارے مریم صفدر اعوان کو کسی مشیر نے یہ یاد دہانی نہیں کروائی کہ بے نظیر بھٹو مرحومہ بننے کے لئے تقاضے پشتو نعرے بازی نہیں ہے بلکہ کچھ اور ہیں۔
بے نظیر کے والد نے تختہ دار پر جھولناقبول کیا تھا جبکہ آپ کے والد کی تاریخ میاں مفرور سعودی عرب اور میاں مفرور لندن ہے۔بے نظیر بھٹو کے بھائی خون میں لت پت ملے تھے اور آپ کے بھائی اپنی والدہ صاحبہ کے جنازے میں شرکت کے لئے ملک نہیں آئے اور لندن میں بیٹھے کاروبار کرنے کو ترجیح دی۔
یہ منہ اور مسور کی دال!
ہر دلعزیز لیڈر بننے کے لئے بہت کچھ کھونا پڑتا ہے اور آپ کے خاندان نے تو صرف اقتدار کھویا تو ملک دشمنی پر مبنی بیانیہ اپنایا۔ عوام کی عدالت میں فیصلہ آپ کے خلاف آ چکا ہے اور انشاءاللہ کل پرسوں گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج آتے ہی چیخنے چلانے کا آغاز ہو گا بلکہ ہو چکا ہے۔
مریم صفدر اعوان کی سیاسی بے بسی کا ایک اور بین ثبوت یہ ہے کہ عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے میاں افتخار حسین اور بلور خاندان کی قربانیوں کا ذکر کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اپنے پلے تو کوئی ایسی قربانی ہے نہیں کہ نغمہ سرا ہو بلکہ اپنے خاندان کی وجہ شہرت تو چوری اور ڈاکے ہیں لہذا اوروں کی شہادتوں کا ذکر کرنا پڑ رہا ہے ۔
مریم صفدر اعوان نے ایک اور شگوفہ بھی چھوڑا ہے کہ فوج کے ساتھ بات ہو سکتی ہے مگر عمران خان کو گھر بھیجا جائے۔ اب تک زہریلے ناگ خلائی مخلوق کے خلاف زہر اگل رہے تھے اور بیانیہ یہ تھا کہ ہماری لڑائی عمران خان کے خلاف نہیں فوج کے خلاف ہے۔خواجہ کے الفاظ دہرائے جا رہے ہیں کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے ۔
بیگم صفدر اعوان یہ بات اچھی طرح سے جان لیں کہ میچ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور اب انجریز ٹائم کے کچھ لمحات باقی ہیں لہذا مفت مشورہ ہے کہ اپنے بڑوں کے نقش قدم پر چل کر کوئی بھی بہانہ بنا کر اڑان میں ہی عافیت ہے دختر دختر کھیلنے میں مزید نقصان کا اندیشہ ہے!