کرتارپور راہداری منصوبہ کا افتتاح 9 نومبر کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کرنے جا رہے ہیں کرتار پور بنچاب کے شہر نارووال ضلع کی حدود میں واقع ہے یہ وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔ یہیں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں.اس مذہبی عقیدت کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے 28 نومبر 2018 کو اس منصوبے کی سنگ بنیاد رکھی... جس کی بدولت کئی سالوں بعد دنیا میں مقیم سکھوں کو موقع ملے گا کہ وہ آکر مقدس مقام کی زیارت کر سکیں. پاکستان نے اپنے اس اقدام سے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں بلکہ دیگر ممالک سے بھی لوگ اکر اپنی مقدس مقامات کی زیارت کر سکتے ہیں.
کرتارپور راہداری منصوبہ جو حکومت وقت کی بہترین سفارتی کامیابی مانی جا رہی ہے کیونکہ اس سے پاکستان بین الاقوامی دنیا میں پرامن ملک ہونے کا تاثر دے پائے گا، بلکہ دوسری جانب اس سے معاشی استحکام بھی حاصل ہو گا. اس پروجیکٹ کی کل لاگت تقریباً 15 ارب روپے ہے جب کہ پاکستان کی جانب سے یومیہ 5000 سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت دی گئی ہے اور معاہدہ کے تحت ہر یاتری کی انڑی فیس 20 ڈالر مقرر ہے..
اس لحاظ سے سالانہ ریونیو صرف انڈیا سے آنے والے سکھ یاتریوں سے لگ بگ 5 ارب روپے ہو گا یاد رہے سکھ صرف انڈیا میں نہیں دنیا کے ہر کونے میں ہے اور تمام دنیا کے یاتریوں کو راہداری استعمال کر نے کی اجازت دی گئی ہے،اس کے علاوہ رہداری منصوبہ کے أس پاس مختلف نجی شاپنگ مال اور دیگر سیرو تفریح کے منصوبوں سے ملک میں انویسمنٹ آئے گی اور نوکریاں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے.تحریک انصاف حکومت کی یہ ایک بڑی کامیابی یے کہ اس نے ایک اہم اور بڑا منصوبہ نہایت قلیل مدت میں مکمل کیا جسے سکھ برادری کے لیے ان کی مذہبی عقیدت کو دیکھتے ہوئے بابا گورو نانک کی 550 سالگرہ پر کھولا جائے گا.
پاکستان اقلیتوں کے مکمل تحفظ اور مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے پر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا گیا اور سکھ برادری کے لیے اس موقع پر ہر ممکن آسانیاں پیدا کرنے کی برپور کوشش کی.جس کو سکھ برادری نے خوب سراہا بھی.