این اے 249 کے الیکشن کا نتیجہ زیر بحث ہے ۔ زید ، امر اور بکر اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں ۔خود پی ٹی آئی کے اندر بھی چہ مگوئیاں جاری ہیں اور اپنی اپنی فہم اور بصیرت کے مطابق نتیجے کے پس منظر پر روشنی ڈالی جا رہی ہے اور نتیجے کے آفٹر شاکس پر بھی رائے زنی ہو رہی ہے۔کوئی مایوس ہے تو کوئی مایوسیاں پھیلا رہا ہے جبکہ حقائق کچھ اور ہیں ۔
بحیثیت ادنی کارکن پاکستان تحریک انصاف میں قطعا مایوس نہیں ہوں۔ مجھے اب بھی فخر ہے کہ میرا ووٹ عمران خان کو گیا ہے کیوں کہ!
1۔ وطن عزیز پاکستان میں قانون کی بالادستی عملی طور پر نافذ کرنے کی جسارت عمران خان کر رہے ہیں جس کا بین ثبوت بڑے بڑے مافیاز کا چیخنا چلانا اور دھمکیاں دینا ہے۔
2۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں جو یقینا عمران خان کی حکومت کی کامیابی ہے۔
3۔برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے جو ملک کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے ۔
4۔ ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔
4۔ کرنٹ اکاؤنٹ میں پچھلی حکومت نے جو تباہ کن خسارہ چھوڑا تھا اس ہم الحمداللہ نکل چکے۔
5۔جب سے عمران خان وزیر اعظم بنے ہیں تب سے فسکل خسارے میں مسلسل کمی آ رہی ہے ۔
6۔تعمیراتی صنعت(کنسٹرکشن انڈسٹری ) جو کہ بالکل زمین بوس ہو چکی تھی اس وقت تاریخ کے بلند ترین سطح پر ہے ۔
7۔کار انڈسٹری اوپر جا رہی ہے۔
8۔ ٹیکسٹائل کے شعبے میں موجودہ حکومت نے جو کامیابیاں سمیٹی ہیں ان کی وجہ سے اس شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھ گئی ہیں۔
9۔ٹیکس اصلاحات کے باعث ٹیکس کولیکشن میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے ۔
ان حقائق کو نظر انداز کر کے اگر ووٹر کسی اور پارٹی کو ووٹ دیں گے تو اس کی بھی ایک وجہ ہے اس الیکشن میں عمران خان نے ٹکٹ دیتے وقت ایک بہترین فیصلہ کیا کہ ایک کارکن کو ٹکٹ جاری کیا ۔ یہ مقابلہ ارب پتی اور کارکن کے درمیان تھا اور یہ فیصلہ ثابت کر گیا کہ ابھی ہم لینڈ کروزر کے مالک کو ووٹ ڈالنے کے رجحان سے باہر نہیں نکلے۔ ابھی ہمارا ووٹ کارکردگی کے بنیاد پر نہیں جاتا۔
جیت ہار سے قطع نظر عمران خان نے کارکن کو ارب پتی کے مقابلے میں کھڑا کر کے 2023 کے انتخابات کے لئے پالیسی کی بنیاد رکھ دی ہے اور مفاد پرست ارب پتی امیدواروں کے لئےخطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ۔
یہ عمران خان کی جیت ہے ۔
تحریک انصاف کے کارکن یاد رکھیں کہ موجودہ تحریک انصاف مزید تھوڑ پھوڑ کا شکار ہو گی اور جو شخصیات ذاتی مفادات کے حصول کے لئے کارواں میں گھس گئے تھے وہ رخصت ہوں گے اور اس کے بعد حقیقی معنوں میں عمران خان کے سپاہیوں کا لشکر بنے گا اور وہ لشکر کروڑوں غریب پاکستانیوں کا ہو گا اور جب یہ لشکر میدان مارے گا تو ملک کی تقدیر بدل دے گا ۔