The Groundbreaking of Karachi Circular Railway - Insaf Blog. | Pakistan Tehreek-e-Insaf
The Groundbreaking of Karachi Circular Railway - Insaf Blog.

 

گزشتہ روز   شہرِ قائد میں وزیرِاعظم خان نے کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھا۔  جبکہ ایک ہفتہ قبل جدید ٹرانسپورٹ کا  ایک اور منصوبہ "گرین لائن  " تکمیل پا چکا ہے اور اسکی 40 بسز بھی ٹریکس پر موجود ہیں۔ ٹرانسپورٹ   گزشتہ دو دہائیوں سے اس شہر کا بڑا مسئلہ رہا ہے،   مگر افسوس کے ساتھ کہ کسی وفاقی یا صوبائی حکومت نے اس طرف توجہ نہیں دی۔2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی کے پاس  بیک وقت وفاقی و صوبائی حکومت تھی اس کے باجود یہ مسئلہ جوں کا توں رہا۔  بلکہ  ان کی شدید غفلت سے جو رہی سہی کسر باقی تھی وہ ختم ہو گئی۔ کراچی سرکلر ریلوے بلکل بند جبکہ تجاوزات کے باعث بیشتر ٹریکس ہی غائب ہوگئے تھے۔ ریلوے کی زمینوں پہ قبضے ہوگئے تھے۔

 بعد ازاں جب ن لیگ کی2013 میں  وفاقی حکومت آئی تو  2014 میں  دوبارہ  گرین لائن کااعلان کیا گیا (یاد رہے اس منصوبے کا اعلان پہلے 2007 میں کیا گیا تھااور 2012 تک اس کا تمام پیپر ورک مکمل کیا جاچکا تھا)۔ بہر حال  2016 میں اس منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھا گیا  جبکہ اس کو 2018 میں مکمل ہونا  تھا ۔مگر  2018 تک صرف کھدائی ہی کی گئی تھی جس کے باعث کراچی والوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ سعد رفیق   اور ان سے پہلے کے ا  دوار میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا آغاز  ہوا لیکن محض "منہ" سے ۔۔۔۔

آج   جو  صحافیان اور اینکران فرما رہے ہیں کہ یہ خواجہ سعد رفیق نے شروع کیا  وہ حقائق سے انتہائی نا بلد ہیں۔  جب  2019 تک تجاوزات کے باعث ٹریکس ہی غائب تھے  توکیابحال کیا تھا سعد رفیق نے؟؟؟

مئی 2019 میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ریلویز کی زمین سے قبضے چھڑوائے گئے اور تجاوزات ہٹوائی گئیں۔ جسکے بعد اس کا ایک مکمل اور جامع پلان مرتب کیا گیا اور اسے نا صرف بحال کرنے بلکہ جدید طرز پہ بحال کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا۔گزشتہ روز جس سرکلر ریلوے کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ، اس کی ٹرینیں جدید طرز کی الیکٹرک ٹرینز ہونگی، جبکہ پھاٹک والی جگہوں پر اوور ہیڈ برجز اور انڈر پاسز تعمیر کیے جائینگے۔ یہ  ٹرینیں کراچی کے تمام اضلاع سے گزریں گی، جن میں کل 30 اسٹیشنز ہونگے۔اس منصوبے کی تکمیل کے لیے 18 سے 24 ماہ درکار ہیں۔ 250 ارب روپے کی لاگت کا یہ منصوبہ وزیراعظم عمران کے 1100 ارب روپے کے کراچی پیکج کا  حصہ ہے۔

 

اور رواں  ماہ مکمل ہونے والا گرین  لائن  پروجیکٹ جس کی لاگت 27 ارب روپے آئی  اور  کئی منصوبے جو ابھی پائپ لائن میں ہیں جن میں کے فور  اور فریٹ کاریڈور بھی شامل ہیں۔ اسکے شہر کا رین ڈرینج سسٹم بھی بحال کیا جارہاہے  جس میں  گجر، اورنگی اور محمودآباد نالے کی صفائی اور جدید طرز پر  تعمیرجاری ہے۔

یہ تھیں کراچی سرکلر ریلوے اور 1100 ارب روپے کے کراچی پیکج کے چند چیدہ چیدہ  نکات۔ کچھ لوگ کراچی والوں میں پیپلزپارٹی کی  ایکسیپٹبلٹی   پیدا کرنے کے لئے  

جان بوجھ کر پروپیگنڈہ کرتےہیں،  اور 1100 ارب کا بار بار سوال اٹھا کر یوں ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جیسے یہ محض ایک اعلان تھا  جبکہ اس کے برعکس یہ ایک حقیقت ہے۔ اور ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ پروپیگنڈہ کرنے اور کروانے والے عوام کو ریلیف  فراہم کرنے کے لیے منصوبوں نا صرف تعاون سے گریز کرتے ہیں بلکہ روڑے اٹکانے کی  ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ شہرِ قائد کے لوگوں کو چاہیئے کہ بہروپیئوں سے خبردار ہیں۔