The Choice - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf
the-choice insaf blog

 


2013 کے الیکشن ختم ہوئے تو مجھے بس اک چیز کا علم تھا کہ 7 مئی 2013 کو پی ٹی آئی کے چیئرمین لفٹ سے گر کر زخمی ہو گئے۔ 
جلسے تو کئی سالوں سے ہو رہے تھے یہ عین الیکشن کے نزدیک کیوں گرے..? 
کہنے کی بات نہیں مگر میں نےکسی ورکر کو یہ کہتے نہیں سنا کے خان کے خلاف سازش ہوئی ہے  وغیرہ وغیرہ...!

"وگرنہ یہاں وطیرہ بنا ہوا ہے عدلیہ بلوائے beyond the income asserts کا بتاؤ تو ٹی وی،اخبار کو انٹرویو میں کہنا شروع کر دیتے ہیں ممبئی اٹیک کے لیے پاکستان سے لوگ گئے تھے۔عام حالات میں  اِنکی باتیں سنیں تو لگتا ہے گدھ نے کلمہ پڑھ کر حرام سے توبہ کرلی"

میں اِن دنوں آفتاب اقبال کا پروگرام خبرناک دیکھا کرتی تھی۔ کامیڈی کے ساتھ اس بندے کے سیاست پر بےلاگ تبصرے بڑے پُرلطف ہوتے تھے۔
2013 کے الیکشن کے بعد اُن سے کسی نے سوال کیا نواز شریف کی جیت پر کوئی تبصرہ کریں گے۔ ان کی مایوس کن گفتگو...... میں اُس بندے کو کیا کہوں جس نے اپنے پیروں پر خود کُلہاڑی مار لی ہو۔
وہ اِک بات میرے دماغ میں کافی دیر تک گونجتی رہی۔
" ہمارے ورلڈ کپ لانے والے ہیرو،کینسر اسپتال بنایا"
میں صرف اس عمران خان کو جانتی تھی۔ تَجس پیدا ہوا تو میں نے عمران خان کی سیاسی زندگی کو پڑھنا شروع کیا آہستہ آہستہ اس بندے کی قربانیوں اور کرپشن کے خلاف آواز یہ دونوں چیزیں بہت ٻھائی اُسکی تقریریں سن کر سچائی کا گُمان ہونے لگتا۔ 2014 تک میں نے عمران خان سے روشن پاکستان کی امید لگا لی۔ پی ٹی آئی نے 27 جون 2014 کو 2013 کے عام انتخابات میں ہونے والی systematic ragging کے خلاف احتجاج کا اعلان بہالوپور کے جلسے سے کیا۔ آزادی مارچ 14اگست 2014 کو لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا۔ ایک طویل دھرنا: یوں جیسے لگا یہ بندہ ملک کا نہیں اپنا فائدہ چاہتا ہے۔
میری یہ سوچ رَد ہوئی
سانِحہ اے پی ایس کے بعد عمران خان نے17دسمبر 2014 کو 120 دن کی محنت پر پانی پھیر دیا آخر کیوں..?
ایک لمحے کے لیے آوازیں اُٹھنے لگیں خان نے اپنی سیاست دفن کر لی ہے۔ 
تب سمجھ آئی......لیڈر قوم کے لیے جیتا ہے اور بادشاہ اپنے لیے...!
اَپریل 2016 میں پاناما لیکس کے آنے کے بعد شریفوں کی حقیقت کھلی تو اندازہ ہوا عمران خان کے تڑپنے کی اصل وجہ کیا ہے......اُسے قوم مقروض اور چوروں کی بھرتی ہوئی تجوریاں نظر آ رہی تھی۔ جو عام آدمی کی نظر دیکھنے سے قاصر ہے۔  لیپ ٹاپ اسکیم,میٹرو اور اورنج لائن ٹرین تو نظر آتی ہے_" مگر نہ یہ پتہ ہے کہ یہ قرض کی صورت میں ملے ہیں۔ نہ میٹرو اور اورنج لائن ٹرین کا قوی خزانے کے لیے سالانہ خسارہ نظر آتا ہے۔ حالانکہ یہ پیسے اسکی جیب سے ادا ہو رہے ہیں"
کیا وجہ ہے پچھلے 70 سالوں میں لیا جانے والا قرض نواز اور زرداری کے حالیہ 2 ادوار میں لیے گئے قرضوں کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابرا ہے۔ سوال پوچھا جائے کتنے ڈیم بنائے کتنی یونیورسٹیاں بنائیں?کتنے اسپتال بنائے۔ افسوس کے ساتھ ان شعبوں میں ان کی کارکردگی صفر نظر آتی ہے۔کیا ان کو اس بات کا احساس نہیں تھا کہ قوموں کی ترقی صحت اور تعلیم کے ذریعے ممکن ہے۔ اورنج لائن پر لگنے والے پیسوں سے 1انٹرنیشنل لیول کی یونیورسٹی بن سکتی تھی ایک ایسا اسپتال بن سکتا تھا جہاں پر جناب میاں محمد نواز شریف صاحب کا علاج ہو سکتا تھا اور غریب عوام کو بھی اسکا فائدہ ہوتا۔ مگر ایسا نہیں کیا گیا! کیوں?  کیا چوروں کو بھاگنے کے راستے  چاہیے تھے!?
ترقی کا رونا رونے والے یہ بھی دیکھیں کہ اِنہوں نے قوم کو مقروض کر دیا ہے آج ہمیں دنیا فقیر کہتی ہے....!
صرف2017تک کل قرض 53.3771 بِلین ڈالر تھا جس میں 24 نومبر 2008 سے 2017 تک 46.5 بِلین ڈالر قرض لیا۔اس میں 39.4 بِلین ڈالرز 2013 سے 2017 میں نلیگ کے دور حکومت میں لیا گیا ہے۔

پی پی سے پہلی حکومت بِیشتر اداروں کو منافعے میں چھوڑ کر گئی۔ مگر ن لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو بیرونی قرض 94 ارب ڈالر تھا، ریلوے کا خسارہ 37 ارب گردشی قرضوں کا خسارہ 1200 ارب،16 ارب ڈالر کرنٹ اکاونٹ خسارہ, 2700 ارب بجٹ کا خسارہ،157 ارب ڈالر سوئی گیس کا خسارہ تھا، 187 ارب سٹیل مل کا خسارہ تھا،پی آئی اے کا 360 ارب,14 ارب یوٹیلٹی سٹور اور 8 ارب میٹرو کا خسارہ تھا اور پنجاب میں اسکولوں میں اتنی بھرتیاں کر دی گئیں ہیں کہ ایک کلاس کو دو دو ٹیچر تفویض ہیں۔کیا اسٹیل مِل اور پی آئی اے کی تباہی میں بھی ایسے ہی سیاسی ورکرز کی بھرتیوں نے کچھ کردار ادا نہیں کیا?
سوال کیا جاتا ہے۔آئی ایم ایف نے سخت شرائط کے ساتھ دیا قرض دیا..........قرض لیا ہی کیوں....? وغیرہ وغیرہ 
میرے خیال میں یہ بات مُضحَکہ خیز  سوال ہے۔ جب پلے ککھ نہیں تھا تو شرائط تو آنی تھی سب سے بڑی وجہ پچھلی حکومت نے قرض لینے سے پہلے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے تھے۔ آئی ایم ایف نے یہ نہیں دیکھنا کہ قرض ن لیگ کی حکومت لے رہی ہے یا زرداری کی وہ تو دیکھتے ہیں پاکستان نے قرض لیا۔ ن لیگ کے پانچویں بجٹ اور پہلے بجٹ کا موازنہ کر لیجئیے ساری حقیقت کُھل جائے گی۔ سمجھ آجائے گی یہ پانچ سال پورے کرنے آتے ہیں ملک کی بہتری کوئی معنی نہیں رکھتی ہے!
اپنی حکومت کے 9 مہینوں میں عمران خان نے 9.2 بلین ڈالر قرض اور سود کی مد میں اتارے ہیں۔
ایک عام چھوٹی سی دکان کی مثال ہی لے لیں۔ اگر بک شاپ 5 سالہ کے بچے کے حوالے کر دیں 30 منٹ کے بعد صرف کاغذ ملیں گے یہ تو 30 سال سے مچائی جانے والی تباہی ہے ایک دو سال میں کیسے compansate ہو سکتی ہے??

پاکستان میں ٹیکس دینے والوں کی شرح بھی شرم ناک حد تک کم ہے۔ہر ترقی یافتہ ملک میں چھوٹے سے چھوٹا کاروبار رجسٹرڈ ہوتا ہے۔ یہاں لاکھوں کمانے والے بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔
 گھر بنانے،پلاٹ خریدنے کے لیے اور گھر سے پرانا فرنیچر تک نکالنے کے لیے کمیٹیاں ڈالی جاتی ہیں پیسے جمع کیے جاتے قرض نہیں لیا جاتا.......کیسے اتاریں گے سود بڑھ جائے گا.......سود حرام ہے وغیرہ وغیرہ...!!
مگر پاکستان کو چلانے کے لیے قرض لے لو پیسے ٹیکس کسی صورت میں جمع نہیں کرا سکتے آخر کیوں? آخر کب تک قرض لو گے سڑکیں اور سرکاری عمارتیں تک گِروی پڑی ہیں?
کیوں ہے یہ دوہرا معیار اب آجا کہ ایٹم بم بچا تھا شاید خان کے علاوہ کوئی اور حکومت آتی تو وہ یہ ٻھی گِروی رکھوا دیتی............صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے گھروں میں کھانے کو کچھ نہیں بھی ہوتا تھا مگر تلواریں کمانوں میں ضرور ہوتی تھیں۔ ہندوستان برما اور فلسطین کے لوگوں پر ظلم مُسلمان ہونے کی وجہ سے ہے۔ 
اب چوائس قوم نے کرنی ہے اسے ذلیل ہو کر مانگ مانگ کر جینا ہے یا ایک باعزت قوم بن کر اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے۔مشکل وقت میں حالات کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونا ہی زندہ قوموں کا شیوا ہوا کرتا ہے۔ بابائے قوم کے فرمان کے ساتھ چھوڑے جاتی ہوں 
"ہم نے پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ اسکو قائم رکھنے کے لیے ہمیں مزید قربانیاں دینا ہونگی"