
آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری
مندرجہ ذیل نکات پر اتفاق...
1- ملٹری ڈکٹیٹروں کی آئین شکنی اور سیاست میں مداخلت پر ان کو سزائیں دلوانیں کے لیے ایک کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ کمیشن کی سربراہی نواز شریف کے روحانی و سیاسی والد ضیاء الحق اور بلاول کے روحانی و سیاسی دادا ایوب خان کریں گے۔
2- بینظیر، نواز شریف، پھر بینظیر، پھر نواز شریف، پھر یوسف رضا گیلانی و راجہ پرویز اشرف کی جمہوری حکومتوں کے خاتمے کے لیے تحریکیں چلانے والوں، سازشیں کرنے والوں، آئی جے آئی بنانے والوں، نیز ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی جانب سے نواز شریف حکومت کے خاتمے کو سراہنے والے کرداروں کو بے نقاب کرنے کے لیے قائم کیے گئے کمیشن کی سربراہی مشترکہ طور پر بینظیر بھٹو، نواز شریف اور آصف علی زرداری کریں گے.
3- کرپشن کے خلاف کمیشن کی سربراہی آصف علی زرداری کے ناتواں کندھوں پر ہوگی.
4- عدلیہ اور ججز کا وقار بحال کروانے والی کمیٹی کے سربراہ جسٹس سجاد علی شاہ ہونگے.
5- اقتدار کی خاطر بار بار وفاداریاں بدلنے اور ڈکٹیٹروں کا ساتھ دینے والے سیاستدانوں کے خلاف لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے فضل الرحمن کو سربراہ نامزد کیا گیا ہے.
6- ملکی سیاست سے جھوٹ، منافقت، اقرباء پروری، بددیانتی، جعل سازی اور دو نمبری کا خاتمہ کرنے کے لیے نواز شریف و مریم نواز کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جائے گی.
7- سیاست میں اخلاقیات کی بحالی اور ذاتی کردار کشی کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ رانا ثنا اللہ اور خواجہ آصف اور شہباز شریف ہونگے.
8- غربت کے خاتمے اور غرباء کی براہ راست مدد کے لیے فنڈ قائم کیا جائے گا جس کی سربراہی غرباء کے ہی سپرد کی گئی ہے جن میں منظور پاپڑ والا، شکیل فالودے والا، آصف رکشے والا، اور عارف ریڑھی والا شامل ہیں.
9- منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کے مشترکہ سربراہان ایان علی، مریم نواز، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، حسن نواز اور حسین نواز ہونگے.
10- ڈکٹیٹر کے بعدبھی نیب کو قائم رکھنے، پروان چڑھانے اور نواز و زرداری کے جمہوری ادوار میں پیپلز پارٹی و نون لیگ کے قیادت کے خلاف بے تحاشہ مقدمات قائم کرنے پر نیب نیازی گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے کے لیے بھی کمیٹی قائم کی جائے گی جس کی سربراہی رحمان ملک اور سیف الرحمن کریں گے.
11۔ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ایک ٹاسک فورس بنانی جائے گی جس کے سربراہ رحمان ڈکیت، راؤ انوار، عابد باکسر اور رانا ثناء اللہ ہونگے.
12- جنوبی پنجاب، دیہی سندھ اور بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کے لیے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کے سربراہ مشترکہ طور پر شہباز شریف، مراد علی شاہ اور بلوچستان کے سرداران ہونگے۔
13۔ پاکستان کے عوام کے لیے اس عظیم انقلابی تحریک کی نگرانی نواز شریف لندن میں رہ کر انجام دیں گے اور ان کے غیر ملکی بیٹے ان کے معاون خصوصی ہونگے اور ناکامی کی صورت میں شہباز شریف اے پی سی کے تمام شرکاء کو سڑکوں پر گھسیٹ کر ایک سیکنڈ سے پہلے استعفٰی دے دیں گے۔