
آزاد کشمیر الیکشن کمیشن نے 724 امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دی ہے۔
25 جولائی کو 45 انتخابی حلقوں میں یہ امیدوار الیکشن لڑیں گے۔ فاروق حیدر، سردار یعقوب اور چوہدری یاسین دو دو حلقوں سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
آزاد کشمیر کے 33حلقوں سے 602 امیدوار اپنی قسمت آزمائی کریں گے جبکہ مہاجرین مقیم پاکستان کے 12 انتخابی حلقوں میں 122 امیدوار حصہ لیں گے۔
وزیر اعظم فاروق حیدرچکار اور لیپہ کے دو انتخابی حلقوں سے الیکشن لڑیں گے۔
پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود میرپور جبکہ تنویر الیاس باغ سے انتخاب میں حصہ لیں گے۔ پیپلز پارٹی کے صدر لطیف اکبر کھاوڑہ مظفرآباد سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔
اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین پی پی پی کے ٹکٹ پر کوٹلی میں دو حلقوں سے آئندہ پانچ سال کے لئے سیاسی قسمت آزمائی کریں گے۔ اسپیکر شاہ غلام قادر نیلم، سینئر وزیر طارق فاروق بھمبر جبکہ امیرجماعت اسلامی عبد الرشید ترابی باغ سے الیکشن لڑیں گے۔
سابق صدر و وزیر اعظم سردار یعقوب خان راولاکوٹ کے دو حلقوں سے الیکشن لڑیں گے۔ آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعظم سردار عتیق دھیر کوٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ الیکشن کمیشن نے پاکستان پیپلزپارٹی (شہید بھٹو) آزاد جموں وکشمیر کو سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹرڈ کر کے اسے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے، اس پارٹی کو”مکا“ انتخابی نشان جاری کر دیا گیا ہے۔
آزاد کشمیر میں 32 لاکھ 20 ہزار 546 رائے دہندگان 25 جولائی کو پانچ سال کے لئے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔ ان انتخابات میں پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، اور مسلم لیگ نواز کے درمیان کا نٹے کا مقابلہ ہو گا جبکہ مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہونے سے پی ٹی آئی کے امیدوراروں کو دیگر جماعتوں کے امیدواروں پر برتری حاصل ہے۔
آزادکشمیر کے انتخابات میں اس سے قبل ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ رہا۔ یہی دونوں پارٹیاں اس وقت اپوزیشن میں ہیں۔لیکن اب صورت حال اس سے مختلف ہو گئی ہے کیوں کہ کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جاسکتی ہے یہاں اس بات کا ذکر بھی اہم ہے کہ اگر آزاد کشمیر میں انتخابات پارٹیوں کی بنیاد پر لڑے گئے تو کئی حلقوں سے پاکستان تحریک انصاف نشستیں نکالنے میں با آسانی کامیاب ہوجائے گی اور مہاجرین مقیم پاکستان 12 حلقوں کی نشستیں اس میں ہمیشہ کی طرح فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔ اس لحاظ سے آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے کے قوی امکانات نظر آرہے ہیں۔ ماضی میں یہ روایت رہی ہے کہ وفاق میں جس پارٹی کی حکومت ہوتی ہے آزاد کشمیر کے انتخابات میں اس پارٹی کی جیت ہوتی ہے۔
جیسا کہ 1996ء میں پاکستان میں پیپلزپارٹی کی جمہوری حکومتی تھی محترمہ بے نظیر بھٹو وزیراعظم پاکستان تھیں تو آزادکشمیر میں بھی پیپلزپارٹی کو انتخابات میں اکثریت ملی ۔
2011ء میں پاکستان میں بھی پیپلزپارٹی کی جمہوری حکومت تھی آزادکشمیر میں بھی پیپلزپارٹی کو بھاری اکثریت ملی اور انہیں حکومت سازی کا موقع ملا
جولائی2016ء میں پاکستان میں مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت تھی وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف تھے آزادکشمیر میں اس وقت مسلم لیگ ن کو حکومت بنانے کا موقع ملا۔
اب جبکہ پاکستان میں تحریک انصاف برسراقتدار ہے۔یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔
25 جولائی 2021ء تحریک انصاف ایک واضح اکثریت سے کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے ۔ ان شاء اللہ
پاکستان زندہ باد